![]() ![]() منتخب مضمون![]() اگستیہ ہندو مت میں ویدوں کے ایک مشہور دانشور (رشی) تھے۔ ہندوستانی روایات کے مطابق وہ ایک قابل ذکر سنیاسی اور برصغیر کی مختلف زبانوں میں ایک بااثر عالم تسلیم کیے گئے ہیں۔ وہ اور ان کی زوجہ لوپا مُدرا سنسکرت کی مذہبی کتاب رگ وید کے بھجن 1.165 تا 1.191 اور دیگر ویدی ادب کے مصنف ہیں۔ اگستیہ کا نام متعدد داستانوں اور پرانوں (مثلاً دیومالائی کہانیوں اور علاقائی داستانوں) میں آتا ہے جن میں خاص طور پر رامائن اور مہا بھارت شامل ہیں۔ وہ ویدوں کے سات یا آٹھ انتہائی قابل احترام رشیوں میں سے ایک ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان کا ذکر شیو مت کی روایت تمل سِدّھار میں ایک سِدّھار کی حیثیت سے آتا ہے۔ علاوہ ازیں شکتی مت اور ویشنو مت کے پرانوں میں بھی ان کو بہت قابل قدر گردانا گیا ہے۔ نیز وہ ان ہندوستانی دانشوروں میں سے ایک ہیں جن کے قدیم مجسمے اور خاکے جنوبی ایشیا کے ہندو مندروں اور جنوب مشرقی ایشیا جیسے جاوا، انڈونیشیا وغیرہ میں ابتدائی قرون وسطیٰ میں تعمیر شدہ شیو کے مندروں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ قدیم جاوی زبان کی تحریر، اگستیہ پروا میں وہ ایک بنیادی کردار اور استاذ کا درجہ رکھتے ہیں جس کا 11 ویں صدی کا نسخہ اب تک موجود ہے۔ | ![]() ![]() خبروں میں
![]() ![]() کیا آپ جانتے ہیں؟![]() • …کہ بابل میں نئے سال کا جشن (تصویر میں) چار ہزار سال پہلے منایا جاتا تھا۔ لیکن اس وقت نئے سال کا یہ تہوار 21 مارچ کو منایا جاتا تھا، جو موسم بہار کی آمد کی تاریخ بھی تھی؟ ![]() ![]() ویکیپیڈیا ایک تحریک
![]() ![]() آج کا لفظ
![]() ![]() کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 217,453 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | ||
![]() ![]() منتخب فہرست![]() خلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔ | |||
![]() ![]() تاریخآج: جمعرات، 6 فروری 2025 عیسوی بمطابق 7 شعبان 1446 ہجری (م ع و) ![]()
| |||
![]() ![]() ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 217,453 مضامین موجود ہیں۔ |
|
![]() | مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |