بیکٹیریا

جراثیم

بیکٹیریا جاندار کا ایسا گروہ ہے جس میں یک خلوی بدائی المرکز جاندار شامل ہیں۔ آن کوجراثیم بھی کہا جاتا ہے۔ عموماً یہ جاندار چند مائیکرومیٹر لمبے ہوتے ہیں اور ان کی مختلف اشکال ہو سکتی ہیں۔ بیکٹیریا کرہء ارض میں ہر جگہ موجود ہیں۔ مٹی میں، گرم پانی کے تیزابی چشموں، تابکار مادوں، حیوانات اور نباتات میں بھی پائے جاتے ہیں۔ عموماً ایک گرام مٹی میں تقریباً چار کروڑ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ میٹھے پانی کے ایک ملی میٹر میں کم از کم دس لاکھ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا غذائی مواد کو دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ مٹی میں نائٹروجن کی موجودگی انہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تاہم بیکٹیریا کی اکثریت کی ابھی تک درجہ بندی نہیں کی جا سکی اور بیکٹیریا کی نصف اقسام کو ہی تجربہ گاہ میں پیدا کیا جا سکا ہے۔ بیکٹیریا کی تحقیق کو جرثومیات کہتے ہیں۔ یہ خرد حیاتیات کی ایک شاخ ہے۔

انسانی جسم میں خلیوں کی کُل مقدار سے دس گنا زیادہ بیکٹیریا موجود ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد ہماری کھال اور نظام انہضام میں رہتی ہے۔ ان کی اکثریت ہمارے لیے غیر مضر اور ہماری قوتِ مدافعت کے لیے فائدہ مند ہے۔ تاہم ان کی چند اقسام نقصان دہ ہو سکتی ہیں جو مختلف وبائی اور چُھوت کے امراض پیدا کرتی ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، سفلس، انتھراکس، جذام اور ببونکطاعون اہم ہیں۔ سانس سے متعلقہ بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا عموماً مہلک بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ ہر سال بائیس لاکھ انسان ٹی بی یعنیتپ دق سے مر جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اینٹی بائیوٹک ادویات کو جراثیمی امراض اور زراعت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان ممالک میں ان ادویات کے خلاف بیکٹیریا میں قوتِ مدافعت بڑھ رہی ہے۔ صنعتی حوالے سے بیکٹیریا کو گندے پانی کی صفائی، دہی اور پنیر بنانے اور بائیو ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مدد سے اینٹی بائیوٹک ادویات اور دیگر کیمیائی مادے بنائے جاتے ہیں۔

بیکٹرلوجی،درجہ حرارت کے مطابق ؛Mesophilicیہ جراثیم 40-25 ڈگری پر زندہ رہتے ہیں۔ یہ تمام جراثم انسانی جسم میں آسانی سے رہ سکتے ہیں۔psychrophilicیہ جراثیم 20 ڈگری سے نیچے کے درجہ حرارت پر زندہ رہتے ہیں۔یہ فریج اور منجمد کھانوں میں پائے جاتے ہیں۔

🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشانا لله و انا الیه راجعونمحمد بن عبد اللہخاص:حالیہ تبدیلیاںابوبکر صدیقاردومحمد اقبالمعاشیاتعمر بن خطابپاکستانقرآنمحمد علی جناحموسی ابن عمراناردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریاتامہات المؤمنینسید احمد خانمیری انطونیافلسطینفاطمہ زہرااردو حروف تہجیغزوہ بدراسماء اللہ الحسنیٰعلی ابن ابی طالبصلاح الدین ایوبیاسلامجمع (قواعد)ابراہیم (اسلام)الفریڈ مارشلعثمان بن عفانغزوہ احدغزوہ خندقغزوات نبویعیسی ابن مریمصلح حدیبیہمیثاق مدینہمتضاد الفاظہجرت حبشہمير تقی میرواقعہ کربلامسجد اقصٰینمازخالد بن ولیدمذکر اور مونثفتح مکہخلافت راشدہنوح (اسلام)مرزا غالبآدم (اسلام)ختم نبوترموز اوقافعشرہ مبشرہعائشہ بنت ابی بکروزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)غزلبابری مسجداسلامی قانون وراثتجہادیوسف (اسلام)حجآئین پاکستانمحمد تقی عثمانیابو حنیفہالانفطارغزوہ خیبرانسانی حقوققیامتاولاد محمدسلطنت عثمانیہعبد القادر جیلانیقصیدہشاہ ولی اللہپریم چندسیرت نبویفورٹ ولیم کالجغزوہ موتہفقہاردو نظمتحریک خلافتمثنویدرود ابراہیمیاللہکوسہجرت مدینہخدیجہ بنت خویلدمکی اور مدنی سورتیںباغ و بہار (کتاب)صحیح بخاریاسلام میں بیوی کے حقوقپطرس بخاریقرآنی سورتوں کی فہرستاستعارہتفسیر قرآنخطبہ حجۃ الوداعحروف کی اقسامتصوففعلمغلیہ سلطنتمیا خلیفہ